جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور آپریشن سندور کے حوالے سے مغربی بنگال اسمبلی میں ایک خصوصی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں ہندوستانی افواج کی بہادری کو سراہا گیا۔ تاہم مغربی بنگال اسمبلی میں اس دوران ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں دہشت گردوں نے بے گناہوں کا خون بہایا، انہیں ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ کیا ہمیں پھر پلوامہ جیسا درد سہنا پڑے گا؟
وزیراعلیٰ نے اس تجویز کو تاریخی قدم قرار دیا:
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ آئندہ انتخابات سے پہلے ملک کو ایسے واقعات سے بچانا بہت ضروری ہے۔ مغربی بنگال کبھی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا۔ ریاست ہمیشہ امن اور بھائی چارے کی حامی رہی ہے۔ بنگال ملک کی پہلی ریاست ہے جس کی اسمبلی نے فوجی کارروائی کی حمایت میں قرارداد منظور کی ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک تاریخی قدم ہے۔ اسمبلی کی کارروائی کے دوران بی جے پی ایم ایل اے اگنی مترا پال اور ممتا بنرجی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ ممتا بنرجی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ فیشن کی بات کریں گے تو میں سنوں گی، لیکن مجھے آپ کی تمام سیاسی سرگرمیاں معلوم ہیں۔
گجرات میں دہشت گردی پر بنرجی کا سوال:
ممتا بنرجی کے اس بیان پر ایوان میں کافی دیر تک ہنگامہ ہوتا رہا۔ ممتا بنرجی نے بی جے پی لیڈر شبیندو ادھیکاری پر بھی کہا کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں اور کچھ نہیں جانتے۔ ممتا بنرجی نے گجرات میں دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں دہشت گرد کیسے سرگرم ہو گئے؟ وہ پاکستان سے معلومات کیسے حاصل کرتے ہیں؟ کیا یہ انٹیلی جنس سسٹم کی ناکامی نہیں؟ قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر سیاست کرنا ملکی مفاد میں بہتر نہیں ہے۔ اس میں شفافیت اور احتساب ضروری ہے۔ میں آپریشن سندورکا احترام کرتی ہوں لیکن سندور پر سیاست برداشت نہیں کروں گی۔ مذہب اور روایت کو سیاسی ہتھیار بنانے کی کوششیں بند کی جائیں۔
اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کو سلام:
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنے خطاب میں ہندوستانی فوج اور سیکورٹی فورسز کو سلام پیش کیا اور کہا کہ ہم ان فوجیوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے جو ملک کی سرحدوں پر لڑ رہے ہیں۔ بنگال کی طرف سے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور انہیں سلام کرتے ہیں۔ یہ تجویز اور اس پر بحث اس بات کا اشارہ ہے کہ ملکی سلامتی، دہشت گردی اور فوج کا احترام اب محض مسائل نہیں رہے بلکہ سیاسی بحث کا مرکز ہیں۔ اسمبلی میں لائی گئی اس تجویز سے سیاسی جماعتوں کے اختلافات کے باوجود بہادری اور قومی سلامتی پر اتحاد کی امید بھی پیدا ہوتی ہے۔